سری نگر// سری نگر میں قائم پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے کا کہنا ہے کہ کشمیر میں سینئر نوجوان جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار نہیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کم سن لڑکوں جن کی عمر 14 سے 16 برس ہوتی ہے، کو ہی بندوق اٹھانے کے لئے تیار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک اور رجحان یہ دیکھا جا رہا ہے کہ نوجوان آج بندوق اٹھانے پر فخر محسوس نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔موصوف جی او سی نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کے روز قاضی گنڈ کے وزر علاقے میں آر آر کے 2 سیکٹر میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’ہم یہ بات آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے ہیں کہ سینئر نوجوان جن کی عمر 21 برس یا اس سے زیادہ ہے، جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار نہیں کر رہے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا: ’اس عمر کے نوجوانوں کو بندوق اٹھانے کے لئے تیار کرنا جب مشکل ہوتا ہے تو وہ کم سن لڑکوں جن کی عمر 14 سے16 سال کی ہوتی ہے کو بندوق اٹھانے کے لئے تیار کرتے ہیں‘۔مسٹر ڈی پی پانڈے نے کہا کہ ایک اور رجحان یہ دیکھا جا رہا ہے کہ نوجوان اب بندوق اٹھانے پر فخر محسوس نہیں کر رہے ہیں اور وہ کھلے عام اپنا نام ظاہر نہیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو بھی نوجوان جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کر رہا ہے وہ اپنا نام پوشیدہ رکھنے کو ترجیح دے رہا ہے۔ان کا کہنا تھا اب پاکستانی جنگجو آپریشنز کی لیڈ کرکے سامنے آنے لگے ہیں اور جو وہ سامنے آئے گے تو مارے جائیں گے۔موصوف لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ مقامی نوجوانوں کی جنگجو تنظیموں کی شمولیت اختیا کرنے کا گراف کم ہوا ہے اور اس سال 128 سے130 مقامی نوجوانوں نے بندوق اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ سال گذشتہ قریب 180 مقامی نوجوانوں نے جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔دراندازی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں موصوف جی او سی کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کے سرحدوں پر سیز فائر معاہدے پر عمل در آمد جاری ہے اور سرحدی بستیوں کے لوگ اپنا کام کاج کرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لانچنگ پیڈس جنگجوؤں سے بھرے ہوئے ہیں لیکن ہم کسی بھی چلینچ کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔