سری نگر//جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے حد بندی کمیشن کی ڈرافٹ سفارشات کے خلاف بدھ کے روز یہاں شیخ باغ میں احتجاج درج کیا تاہم احتجاجیوں کو تجارتی مرکز لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے جن پر حد بندی کمیشن کی رپورٹ ناقابل قبول ہے، جیسے نعرے درج تھے اور وہ ’لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ ہوش میں آؤ ہوش میں آؤ‘ کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔اس موقع پر پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے میڈیا کو بتایا کہ آج ہم حد بندی کمیشن کی رپورٹ، رئیل اسٹییٹ پالیسی کے تحت پچھلے دروازے سے یہاں باہر کے لوگوں کو بسانے کی کوششوں، پریس کی آزادی اور حیدر پورہ ہلاکتوں کو لے کر یہاں احتجاج کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں سرمایہ کاری کرنے کے خلاف نہیں ہیں لیکن یہاں کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔حیدر پورہ متنازع انکاؤنٹر کے بارے میں پولیس کی پریس کانفرنس کے متعلق پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا: ’حیدر پورہ قتل ہے قاتلوں کو پیش کرو‘۔موصوف صدر نے کہا کہ ہمارا آج ہی اجلاس ہونے والا ہے جس میں ہم آگے کی حکمت عملی کے بارے میں فیصلہ لیں گے۔پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کے یکم جنوری کو کئے جانے والے احتجاج کے بارے میں انہوں نے کہا: ’ہمیں احتجاج نہیں کرنے دیا گیا خدا کرے انہیں احتجاج کرنے دیا جائے وہ ان کے اپنے لوگ ہیں‘۔قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر حد بندی کمیشن کی ڈرافٹ سفارشات کے مطابق صوبہ جموں کو چھ نئی سیٹیں جبکہ کشمیر کو ایک ہی سیٹ دی گئی ہے اور کل90 اسمبلی نشستوں میں سے اب 9 نشستیں شیڈول ٹرائب اور7 نشستوں کو شیڈول کاسٹ کے لئے مختص رکھی گئی ہیں۔جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، اپنی پارٹی اور پیپلز کانفرنس نے اس رپورٹ کو نا قابل قبول قرار دیا ہے۔جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی اس رپورٹ کے خلاف29 دسمبر کو سری نگر میں خاموش احتجاج درج کرے گی۔پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن نے یکم جنوری کو ان ڈرافٹ سفارشات کے خلاف سری نگر میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔