جموں//کمشنر سیکرٹری جنگلات و ماحولیات سنجیو ورما نے آج ہمالین فارسٹ ریسرچ انسٹی چیوٹ (ایچ ایف آر آئی) کی طرف سے چناب، جہلم اور راوی ندیوں کی بحالی کے بارے میں تفصیلی پروجیکٹ رپورٹوں پر غور و خوض کرنے کے لئے ایک میٹنگ طلب کی۔میٹنگ میں پرنسپل چیف کنزرویٹر جنگلات ( ایچ او ایف ایف ) ڈاکٹر موہت گیرا، پی سی سی ایف / ڈائریکٹر سوشل فارسٹری روشن جگی ، پی سی سی ایف / سی ڈبلیو ایل ڈبلیو سریش گپتا، پی سی سی ایف / سی اِی او، سی اے ایم پی اے ، ڈائریکٹر سوئیل اینڈ واٹر کنزرویشن ، سی سی ایف / نوڈل آفیسر ایف سی اے ، اے پی سی سی ایف (کے ) ،سی سی ایف (جے) اور جنگلات ، زراعت ، باغبانی اور ہائوسنگ اینڈ اَربن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے دیگر سینئر اَفسران نے شرکت کی۔ڈائریکٹرہمالین فارسٹ ریسر چ اِنسٹی چیوٹ ، شملہ کے ڈاکٹر شیر سنگھ سامت نے ڈی پی آر کا جائزہ پیش کیا۔اُنہوں نے اَپنی ٹیم کے ساتھ تینوں دریائوں کے ڈی پی آر کے مختلف پہلوئوں او رتین مختلف مناظر یعنی قدرتی ،زرعی اور شہری میں درکار مداخلتوں پر بھی تفصیلی پرزنٹیشن پیش کی۔کمشنر سیکرٹری نے اَپنے خیالات کا اِظہار کرتے ہوئے تمام متعلقہ محکموں کو مشورہ دیا کہ وہ فنڈس کا مجموعی طور پرجائزہ لیں اور ڈی پی آر میں تجویز کردہ مخصوص علاقے میں سالانہ وار علاقے کا احاطہ کریں۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ مجوزہ مداخلتوں کو جاری سکیموں میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ ان کو جلد اَز جلد عملی جامہ پہنایا جاسکے۔پی سی سی ایف( ایچ او ایف ایف ) ڈاکٹر موہت گیر انے بھی جنگلات کی مداخلت کے ذریعے دریا کی بحالی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اُنہوں نے کہا کہ جنگلات کو بڑھانے ، مٹی کے کٹائو کو کم کرنے ، رہائش گاہ کے اِنتظام اوردریاکے ماحولیاتی نظام میں پانی کا معیار اور مقدار اور آخر میں بہتری کی طرف لے جانے میں کلیدی کردار اد ا کرتی ہے۔اُنہوں نے تجویز کردہ مختلف مداخلتوں کے بارے میں مزید استفسار کیا۔اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈی پی آر مسودے کو تمام فیلڈ اَفسران میں تقسیم کیا جائے گا تاکہ جاری سکیموں کی عمل آوری کا طریقہ کار وضع کیا جاسکے۔اُنہوں نے ایچ ایف آر آئی سے بھی درخواست کی کہ وہ علاقے کے جغرافیائی محل وقوع کے بارے میں جی آئی ایس پر مبنی معلومات تیار کر ے ۔آخر میں سی سی ایف ( پی اینڈ پی ) نے اِس اہم میٹنگ میں شرکت کرنے ،اَپنی قیمتی آراء اور سفارشات پیش کرنے پر تمام شرکأ کا شکریہ اَدا کیا۔