سری نگر// نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں وکشمیر حد بندی کمیشن کی سفارشات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن کی سفارشات پر بی جے پی کا سیاسی ایجنڈا غالب رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کمیشن کی صوبہ جموں کو چھ نشستیں اور کشمیر کے لئے صرف ایک نشست رکھنے کی تجویز سال2011 کی مردم شماری کے مطابق جائز نہیں ہیں۔موصوف سابق ویزر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز اپنے ٹویٹس میں کیا۔انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’جموں وکشمیر حد بندی کمیشن کی ڈرافٹ سفارشات نا قابل قبول ہیں نئی سیٹوں کی تقسیم کاری میں جموں کو چھ اور کشمیر کے لئے صرف ایک سیٹ سال2011 کی مردم شماری کے مطابق جائز نہیں ہے‘۔عمر عبداللہ نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا: ’یہ انتہائی مایوس کن بات ہے کہ کمیشن نے اعداد و شمار کے بجائے بی جے پی کے سیاسی ایجنڈے کو غالب رہنے کی اجازت دی ہے‘۔ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’وعدہ کئے گئے سائنسی اپروچ کے برعکس سیاسی اپروچ سے کام لیا گیا ہے۔بتادیں کہ حد بندی کمیشن کی پیر کے روز دلی میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھی شرکت کی۔اس کمیشن کی سر براہی سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس رنجانہ پرکاش ڈیسائی کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق جموں وکشمیر کی 90 اسمبلی نشستوں میں سے اب 9 نشستیں شیڈول ٹرائب اور7 نشستوں کو شیڈول کاسٹ کے لئے مختص رکھی گئی ہیں۔