نئی دہلی// مرکزی وزارت داخلہ نے بدھ کو پارلیمنٹ میں کہا کہ جموں وکشمیرکو صحیح وقت آنے پر ریاست کا درجہ دے دیا جائے گا۔ ملک کے وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے کانگریس رکن پارلیمنٹ وویک تنخا کے ایک سوال کے جواب میں یہ تحریری جانکاری دی ہے۔تنخا نے پوچھا تھا کہ کیا جموں وکشمیر اور لداخ کو ریاست کا درجہ دیئے جانے کا کوئی خاکہ ہے؟ تنخا نے یہ بھی پوچھا تھا کہ ان دونوں مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں الیکشن کب تک ہوں گے؟گزشتہ اکتوبر ماہ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سری نگر میں کہا تھا کہ حد بندی کا عمل اور پھر انتخابات کے بعد جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ دیا جاسکتا ہے۔ اس سے پہلے نیشنل کانفرنس چیف فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ حکومت نے حد بندی کو لیکر اپنا وعدہ توڑا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر حد بندی کمیشن کا وقت 6 مارچ کے بعد نہیں بڑھایا جائے گا۔نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے یہ بھی کہا تھا کہ مرکزی حکومت کو پہلے ریاست کا درجہ واپس کرنا چاہئے، پھر اس کے بعد الیکشن کرانا چاہئے۔گزشتہ ماہ کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے ریاست کا درجہ چھینے جانے پر کہا تھا کہ یہ ایک وزیر اعلیٰ کو رکن اسمبلی بنانے دینے جیسا قدم ہے۔واضح رہے کہ حال میں نیوز 18 کے چوپال پروگرام میں جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے دو سال میں ہوئے ترقیاتی کاموں کی جانکاری دی تھی۔منوج سنہا نے کہا تھا ’جموں وکشمیر میں دو سال میں 25 ہزار پروجیکٹ پورے ہوچکے ہیں۔ میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر جموں وکشمیر کے نوجوانوں کو نوکری مل رہی ہے۔ کسانوں کی آمدنی کے معاملے میں جموں وکشمیر کے کسان پانچویں نمبر پر ہیں، جن کی ماہانہ آمدنی 19-18 ہزار روپئے ہے۔منوج سنہا نے کہا، ’جموں وکشمیر میں 25 نئے نیشنل ہائی وے کے پروجیکٹ پر کام شروع ہوا ہے۔ جموں اور سری نگر ایئر پورٹ سے پروازوں کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ طبی میدان میں جہاں پہلے تین میڈیکل کالج تھے، وہاں سات نئے میڈیکل کالج اور سات نئے نرسنگ کالج کھلے ہیں۔