سرینگر//جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبدا ﷲ کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کی خاطرسبھی سیاسی پارٹیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق ناگزیر ہے۔انہوں نے بتایا کہ مذہب کے نا م پر لوگوں کو تقسیم کرنے والوں کو مسترد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے اُدھم پور میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ آج جموں وکشمیر کی صورتحال یہ ہے کہ یہاں کے بچوں کو سرکاری ملازمتیں ملنا تو دور کی بات جو پرائیوٹ کمپنیاں یہاں مختلف کام کر رہی ہیں وہ بھی اب اپنے ملازم یہاں تک کہ مزدور بھی باہر سے لاتے ہیں۔اُن کا مزید کہنا تھا ہمارے با صلاحیت، اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئرنگ ڈگری یافتہ نوجوان بے روزگار بیٹھے ہیں اورا س حوالے سے صرف بلند بانگ دعوئے کئے جارہے ہیں عملی طورپر تعلیم یافتہ نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ صوبہ جموں کے عوام کو بھی اچھی طرح معلوم پڑ گیا ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے جانے سے ہمیں کتنا نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دورہ میں ہمیں اتحاد و اتفاق کرنے کی ضرورت ہے، ہر طبقہ اور ہر مذہب کے لوگوں کو قدم سے قدم ملا کر چلنا ہوگا اسی صورت میں ہماری کامیابی اور کامرانی ممکن ہے۔نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ نے بتایا کہ ”مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے والوں نے آپ سے ووٹ حاصل کئے لیکن بعد میں آپ کیلئے کچھ نہیں کیا‘‘۔خطاب کے دوران فاروق عبدا ﷲ نے کہا کہ ہم نے آپ کو فرقہ پرست عناصر سے ہوشیار کرنے کی بھر پور کوشش کی تھی لیکن اُس وقت آپ نہیں سمجھے لیکن آج آپ لوگ بھی سمجھ گئے ہیں کہ ان لوگوں نے جموں وکشمیر کو کیسے دہائیوں پیچھے دھکیل دیا ہے۔این سی سرپرست کے مطابق ان لوگوں نے آپ سے ووٹ تو لئے لیکن جب آپ کے کام کرنے تھے تب کوئی نہیں آیا۔انہوں نےکہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کو ہر اس پارٹی اور فرد کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے متحد ہونا چاہئے جو تقسیمی سیاست کرکے اپنے حقیر مفادات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایسے عناصرنے جموں وکشمیر کے مفادات کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ بھاجپا نے الیکشن سے قبل جموں کے لوگوں کو سبز باغ دکھائے تھے لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ جموں صوبہ کے لوگ بھی بی جے پی سے ناراض ہیں کیونکہ اُن کے مسائل کو بھی حل نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہاک ہ جھوٹے دعووں اور وعدوں سے لوگوں کے پیٹ بھرے نہیں جاتے بلکہ اس کیلئے عملی طورپر سرکار کو کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔